sultan bahu video

First Free Web Which Provide All and Every Thing about Hazrat Sultan Bahu ®


         Free US$

sultan bahoo

هرکه طا لب حق بود من حاضرم     ز ابتدا تا انتها يک د م برم    طا لب بيا طا لب بيا طا لب بيا    تار سانم روز اول با خدا

hazrat sultan bahu books
abyat e bahoo برہانالواسلین  شہبازلا مکاں  سلطان العارفین  سلطان الفقر مرشد حق   سخی سلطان   شہنشاہ   مرشد نورالہدی   حق با ہو   قدس سرہ العزیز
abyat e bahu شہنشاہ دوجہان  محبوب رب العالمین  احمد مجتبی  نوراللہ  محمد مصطفی  صلی اللہ علیہ وسلم  کے نام     سروری قادری سلسلہ محبوب سبحانی حضور غوث اعظم حضرت شیخ سید عبدالقادر جیلانی قدس سرہ العزیز کا اصل سلسلہ طریقت ہے
sultan bahu poetry
sufiana kalam
kalam e bahoo
kalam bahoo
haq bahoo kalam
sakhi sultan

اردو میں کلام باہو کے بول

اردو میں کلام باہو کے بول

اردو میں کلام باہو کے بول

حضرت سلطان باہو رحمۃ اللہ علیہ کا کلام صوفیانہ شاعری کی ایک عظیم مثال ہے، جو روحانی معرفت، عشقِ حقیقی، اور وحدتِ الٰہی کے تصورات پر مبنی ہے۔ آپ کے کلام میں پنجابی زبان کے ساتھ ساتھ اردو میں بھی گہرے معنوی اشعار موجود ہیں۔ آپ کے اشعار میں لفظ "ہو" کی تکرار خاص روحانی تاثیر پیدا کرتی ہے۔

منتخب اشعار اردو میں


 الف اللہ چنبے دی بوٹی

الف اللہ چنبے دی بوٹی مرشد من وچ لائی ہو
نفی اثبات دا پانی ملیا ہر رگے ہر جائی ہو
اندر بوٹی مشک مچایا جان پھلن تے آئی ہو
جیوے مرشد کامل باہو جنہے ایہ بوٹی لائی ہو.

عشقِ حقیقی

ایمان سلامت ہر کوئی منگے عشق سلامت کوئی ہو
منگن ایمان شرماون عشقوں دل نوں غیرت ہوئی ہو
جس منزل نوں عشق پہنچاوے ایمان نوں خبر نہ کوئی ہو
میرا عشق سلامت رکھیں باہو ایمانوں دیاں دھروئی ہو.

دنیا کی حقیقت

پڑھ پڑھ علم فاضل ہویا ابھی طالب ہویا زر دا ہو
لکھ ہزار کتاباں پڑھیاں پر ظالم نفس نہ مردا ہو
باجھ فقیراں کسے نہ ماریا باہو ایہ چور اندر دا ہو.

وحدتِ الٰہی

اندر ہو تے باہر ہووت ہو کتھے لبھیندا ہو
جتھے ہو کرے روشنائی اوتھوں چھوڑ اندھیرا ویندا ہو
دوہیں جہانی غلام اوس باہو جیڑا ہو نوں صحیح کریندا ہو.

حضرت سلطان باہو کا کلام روحانی تربیت اور معرفت کے لیے ایک خزانہ ہے، جو قاری کو دنیاوی علائق سے بلند کرکے عشقِ حقیقی کی طرف راغب کرتا ہے۔


اردو میں کلام باہو کے بول کس نے ترجمہ کیے ہیں

حضرت سلطان باہو کے کلام کا اردو میں ترجمہ مختلف افراد اور اداروں نے کیا ہے۔ ان میں سے چند اہم نام درج ذیل ہیں:

ڈاکٹر سلطان الطاف علی: انہوں نے "دیوانِ باہو" اور "ابیاتِ باہو" کا اردو ترجمہ کیا ہے، جس میں فارسی اشعار اور پنجابی کلام کو اردو میں منتقل کیا گیا ہے۔
ضمیر جعفری: انہوں نے "ابیاتِ باہو" کا نثری اردو ترجمہ پیش کیا ہے۔
سرور مجاز: انہوں نے "ابیاتِ باہو" کا منظوم اردو ترجمہ کیا ہے۔
اکرم شیخ: انہوں نے اپنی کتاب پنجاب کا صوفی ورثہ میں سلطان باہو سمیت دیگر صوفی شعرا کے منتخب کلام کو اردو میں ترجمہ کیا ہے۔
سُلطانُ الفقر پبلیکیشنز: اس ادارے نے سلطان باہو کی مختلف تصانیف، جیسے قربِ دیدار، کا اردو ترجمہ شائع کیا ہے۔

یہ تراجم حضرت سلطان باہو کے صوفیانہ پیغام کو وسیع پیمانے پر سمجھنے اور پھیلانے کے لیے کیے گئے ہیں۔


کلام باہو کے اردو ترجمے میں کیا تبدیلیاں کی گئی ہیں


حضرت سلطان باہو کے کلام کے اردو ترجمے میں مختلف تبدیلیاں اور تشریحات کی گئی ہیں تاکہ ان کے صوفیانہ پیغام کو زیادہ وسیع دائرے میں سمجھا جا سکے۔ ان تبدیلیوں کی نوعیت درج ذیل ہے:

زبان کی سادگی اور جدید محاورات کا استعمال

اردو ترجمے میں پرانے اور مشکل الفاظ یا تراکیب کو جدید اور آسان زبان میں تبدیل کیا گیا ہے تاکہ عام قارئین اسے بہتر طور پر سمجھ سکیں۔ مثال کے طور پر، اکرم شیخ نے اپنے ترجمے میں متروک الفاظ کی جگہ آج کے محاورے اور الفاظ استعمال کیے ہیں، لیکن اصل لہجے کو برقرار رکھنے کی کوشش کی ہے۔

 منظوم اور نثری ترجمے

کلام باہو کے اردو ترجمے میں دونوں طرز اپنائے گئے ہیں:

منظوم ترجمہ: عبدالمجید بھٹی نے پنجابی ابیات کا منظوم اردو ترجمہ کیا تاکہ اشعار کی روانی اور موسیقیت برقرار رہے۔
نثری ترجمہ: بعض مترجمین نے کلام کو نثر میں پیش کیا تاکہ مفہوم کو زیادہ واضح کیا جا سکے۔

 روحانی تراکیب کی وضاحت

کلام باہو میں موجود صوفیانہ اصطلاحات اور روحانی تراکیب کا اردو میں لفظی ترجمہ کیا گیا، لیکن بعض اوقات ان کا مفہوم واضح کرنے کے لیے اضافی تشریحات شامل کی گئیں۔ تاہم، بعض محققین کے مطابق، یہ وضاحتیں ہمیشہ اصل گہرائی کو مکمل طور پر بیان نہیں کر پاتیں۔

 اصل متن کے ساتھ ترجمہ

کچھ مترجمین نے اصل متن کو اردو ترجمے کے ساتھ شامل کیا تاکہ قارئین دونوں کا موازنہ کر سکیں۔ مثلاً، "دیوانِ باہو" کے اردو ترجمے میں ہر صفحے پر فارسی متن کے ساتھ اردو ترجمہ دیا گیا ہے۔

تشریحی اضافے

ترجمہ کرنے والوں نے بعض مقامات پر کلام کی روحانی گہرائی کو واضح کرنے کے لیے تشریحی اضافے کیے ہیں۔ یہ اضافے قارئین کو کلام کے صوفیانہ معانی تک رسائی فراہم کرتے ہیں، جیسے کہ "دل دا محرم" جیسی اصطلاحات کی وضاحت۔

اصل مفہوم برقرار رکھنے کی کوشش

ترجموں میں اصل کلام کے پیغام اور لہجے کو محفوظ رکھنے کی کوشش کی گئی ہے، لیکن مختلف مترجمین نے اپنے انداز اور فہم کے مطابق کچھ تبدیلیاں بھی کی ہیں۔ مثلاً، بعض اشعار کے مختلف نسخوں میں الفاظ کا فرق پایا جاتا ہے، جس پر محققین نے اپنی رائے دی ہے۔

چیلنجز

صوفیانہ اصطلاحات کا درست ترجمہ ایک بڑا چیلنج رہا ہے کیونکہ یہ الفاظ گہرے روحانی مفاہیم رکھتے ہیں۔
مختلف مترجمین کا انداز اور فہم مختلف ہونے سے کلام کے معنی میں ہلکی تبدیلیاں آ سکتی ہیں۔

یہ تبدیلیاں حضرت سلطان باہو کے پیغام کو زیادہ قابلِ فہم بنانے کے لیے ضروری سمجھی گئی ہیں، لیکن ان کا مقصد ہمیشہ اصل روح کو برقرار رکھنا رہا ہے۔


اردو میں کلام باہو کے بول کس طرح لکھے گئے ہیں


حضرت سلطان باہو کا کلام اردو میں مختلف انداز میں لکھا گیا ہے، جس میں ان کے صوفیانہ پیغام کو زیادہ عام فہم اور قابلِ رسائی بنانے کی کوشش کی گئی ہے۔ ان کے کلام کی اردو تحریر میں درج ذیل خصوصیات اور انداز شامل ہیں:

پنجابی سے اردو ترجمہ

حضرت سلطان باہو کے اصل کلام کا زیادہ تر حصہ پنجابی زبان میں ہے، جسے اردو میں ترجمہ کرکے پیش کیا گیا ہے۔ یہ ترجمے عام طور پر نثری اور منظوم دونوں شکلوں میں کیے گئے ہیں تاکہ ان کے اشعار کی روحانی گہرائی برقرار رہے۔

 "ہو" کی تکرار

ان کے اشعار میں "ہو" کی ردیف ایک اہم عنصر ہے، جو اللہ تعالیٰ کی وحدانیت اور ذکر کو ظاہر کرتی ہے۔ اردو تحریر میں بھی اس ردیف کو برقرار رکھا گیا ہے تاکہ اصل کلام کی موسیقیت اور روحانی تاثیر ضائع نہ ہو۔

صوفیانہ اصطلاحات کا استعمال

اردو ترجمے میں صوفیانہ اصطلاحات جیسے "عشق"، "معرفت"، "وحدت" اور "حق" کو جوں کا توں رکھا گیا ہے۔ ان اصطلاحات کے ذریعے کلام کا روحانی پیغام واضح کیا جاتا ہے۔

روزمرہ زبان میں تشریح

حضرت سلطان باہو کے اشعار کو اردو میں اس طرح لکھا گیا ہے کہ وہ عام قارئین کے لیے قابلِ فہم ہوں۔ ان کے اشعار کی تشریح کرتے وقت روزمرہ زندگی سے مثالیں دی جاتی ہیں تاکہ قارئین ان کے پیغام کو بہتر طور پر سمجھ سکیں۔

 اشعار کی ترتیب

اردو متن میں اشعار کو اصل ترتیب کے مطابق رکھا گیا ہے، لیکن بعض اوقات مترجمین نے مفہوم واضح کرنے کے لیے اضافی تشریحات بھی شامل کی ہیں۔ مثال کے طور پر، "ابیات باہو" کے اردو تراجم میں ہر شعر کے ساتھ اس کا مطلب بیان کیا گیا ہے۔

موسیقیت اور روانی

اردو تحریر میں اشعار کی موسیقیت اور روانی کو برقرار رکھنے کی کوشش کی گئی ہے۔ یہ خاص طور پر منظوم ترجموں میں نمایاں ہوتا ہے، جہاں قافیہ اور وزن کو اصل پنجابی کلام سے ہم آہنگ رکھا گیا ہے۔

مثال: اردو میں اشعار

"جو دم غافل سو دم کافر مرشد ایہ سمجھایا ہو"
"ایمان سلامت ہر کوئی منگے عشق سلامت کوئی ہو"
"کلمے نال میں نہاتی دھوتی، کلمے نال ویاہی ہو"۔

یہ انداز حضرت سلطان باہو کے صوفیانہ پیغام کو اردو قارئین تک پہنچانے کا ایک مؤثر ذریعہ ثابت ہوا ہے۔


کلام باہو کے اردو ترجمے میں کیا الفاظ استعمال کیے گئے ہیں


حضرت سلطان باہو کے کلام کے اردو ترجمے میں ایسے الفاظ استعمال کیے گئے ہیں جو ان کے صوفیانہ پیغام اور روحانی مفاہیم کو بہتر طور پر واضح کرتے ہیں۔ ان تراجم میں درج ذیل قسم کے الفاظ نمایاں ہیں:

صوفیانہ اصطلاحات

عشق، معرفت، وحدت، فنا، بقا، حق، ذکر، فکر، اسمِ ذات، اور تجلی جیسے الفاظ بار بار استعمال کیے گئے ہیں تاکہ کلام کی روحانی گہرائی کو بیان کیا جا سکے۔
مثال: "عشق حقیقی"، "اسمِ ذات"، "فنا فی اللہ"، "نورِ تجلی"۔

 عربی و فارسی الفاظ

اردو ترجمے میں عربی اور فارسی کے الفاظ کو شامل رکھا گیا ہے تاکہ کلام کا اصل رنگ برقرار رہے۔
مثال: "نور"، "راز"، "طالب"، "مرشد"، "حقیقت"، "کعبہ"، "قبلہ"۔

پنجابی کے قریب اردو الفاظ

پنجابی کلام کی شاعرانہ تاثیر کو محفوظ رکھنے کے لیے ایسے اردو الفاظ استعمال کیے گئے ہیں جو پنجابی سے قریب ہوں۔
مثال: "دیوا" (چراغ)، "بال" (جلانا)، "حجرہ" (کمرہ)، "جھاتی" (جھانکنا)۔

 روزمرہ زبان کے آسان الفاظ

عوامی فہم کو مدنظر رکھتے ہوئے آسان اور عام فہم اردو الفاظ کا استعمال کیا گیا ہے۔
مثال: "دل"، "جان"، "روشنی"، "اندھیرا"، "محبت"۔

تشریحاتی اضافے

بعض تراجم میں اشعار کے مفہوم کو واضح کرنے کے لیے وضاحتی جملے یا اضافی الفاظ شامل کیے گئے ہیں۔
مثال: ایک شعر کا ترجمہ یوں کیا گیا:
"یہ جسم سچے رب تعالیٰ کی قیام گاہ ہے۔ اپنے اندر جھانک اور دیکھ کہ تیرے اندر ہی آبِ حیات موجود ہے۔"

 ردیف و قافیہ کی حفاظت

منظوم ترجموں میں اشعار کی موسیقیت اور ردیف و قافیہ کو برقرار رکھنے کے لیے موزوں اردو الفاظ استعمال کیے گئے ہیں۔
مثال:
"شوق کا چراغ جلا اندھیرے میں، شاید کھویا ہوا خزانہ مل جائے۔"

 روحانی کیفیت کے اظہار والے الفاظ

وجدانی کیفیت اور روحانی تجربات کو بیان کرنے کے لیے مخصوص الفاظ شامل کیے گئے ہیں۔
مثال: "حق کی رمز"، "شوقِ الٰہی"، "حیاتِ جاودانی"، "نورانی چشمے"۔

نمونہ اشعار اور ان کا ترجمہ

  1. اصل شعر:
    ایہہ تن رب سچے دا حجرہ وچ پا فقیرا جھاتی ہو
    اردو ترجمہ:
    یہ جسم سچے رب تعالیٰ کی قیام گاہ ہے۔ اپنے اندر جھانک کر دیکھ۔

  2. اصل شعر:
    مرن تھیں اگے مر رہے باھو جنہوں حق دی رمز پچھاتی ہو
    اردو ترجمہ:
    موت سے پہلے مرنے والے وہی ہیں جنہوں نے حق کی رمز پہچان لی۔

یہ تراجم حضرت سلطان باہو کے صوفیانہ پیغام کو زیادہ وسیع قارئین تک پہنچانے کا ذریعہ بنے ہیں، جبکہ اصل کلام کی روحانیت اور تاثیر کو محفوظ رکھنے کی کوشش کی گئی ہے۔


اردو میں کلام باہو کے بول کس نے پڑھے ہیں


حضرت سلطان باہو کے کلام کو اردو میں مختلف گلوکاروں اور قوالوں نے پڑھا ہے، جنہوں نے ان کے صوفیانہ پیغام کو موسیقی کے ذریعے عام لوگوں تک پہنچایا۔ ان میں سے چند مشہور نام درج ذیل ہیں:

 نصرت فتح علی خان

نصرت فتح علی خان نے حضرت سلطان باہو کے کلام کو اپنی قوالیوں میں خاص مقام دیا، جیسے "اللہ ہو" اور "حق بہو"۔ ان کی آواز اور انداز نے کلام کو عالمی سطح پر مقبول بنایا۔

 عابدہ پروین

عابدہ پروین نے سلطان باہو کے کئی کلام گائے، جن میں "الف اللہ چنبے دی بوٹی" خاص طور پر مشہور ہے۔ ان کی گائیکی میں کلام کی روحانی گہرائی نمایاں ہوتی ہے۔

راحت فتح علی خان

راحت فتح علی خان نے بھی سلطان باہو کے کلام کو اپنی قوالیوں اور گیتوں میں پیش کیا، جو نوجوان نسل میں مقبول ہیں۔

منصور ملنگی

منصور ملنگی نے پنجابی زبان میں حضرت سلطان باہو کے کلام کو سادہ اور دلکش انداز میں گایا، جو دیہی علاقوں میں بہت پسند کیا گیا۔

دیگر صوفی فنکار

دیگر صوفی گلوکاروں جیسے حامد علی بیلا، استاد بدر میانداد، اور سائیں ظہور نے بھی حضرت سلطان باہو کے کلام کو اپنی موسیقی کا حصہ بنایا۔

یہ فنکار حضرت سلطان باہو کے صوفیانہ پیغام کو مختلف موسیقی کے انداز میں پیش کرتے ہیں، جس سے ان کا کلام آج بھی لوگوں کے دلوں پر اثر کرتا ہے۔


blogger counters river-insurance
river-insurance
river-insurance
river-insurance

Chat

حضرت سلطان باہوؒ سے فیض حاصل کریں
حضرت سلطان باہوؒ سے فیض حاصل کریں